انٹر سال اول کے متنازع نتائج؛ انکوائری کمیٹی نے امتحانی کاپیاں تحویل میں لے لیں

      کراچی: انٹر سال اول کے متنازعہ نتائج کی  انکوائری کے لیے قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے تحقیقات کا دائرہ بڑھاتے ہوئے جانچ شدہ امتحانی کاپیوں کے معائنے پر کام شروع کردیا ہے اور اس سلسلے میں چار مختلف مضامین کی امتحانی کاپیاں اپنی تحویل میں لے لی ہیں جن کا معائنہ متعلقہ مضامین کے ماہرین سے کرایا جائے گا۔

    یہ ماہرین کاپیوں پر ایگزامنر اور ہیڈ ایگزامنر کے دیے گئے  مارکس کی قدر پیمائی/تجزیہ ( evaluation ) کریں گے،  مزید برآں انٹر بورڈ کراچی کے شعبہ آئی ٹی سے مختلف سائنسی مضامین کی علیٰحدہ علیٰحدہ passing percentage بھی مانگ لی گئی ہے۔

    اس سلسلے میں بدھ کو نگراں وزیر اعلی سندھ کی قائم کردہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے این ای ڈی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کی سربراہی میں انٹر بورڈ کراچی میں کئی گھنٹے طویل اجلاس بھی منعقد کیا۔

    اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے ذرائع نے “ایکسپریس” کو بتایا کہ کمیٹی نے طبیعیات ، ریاضی ، حیوانیات اور نباتیات کے مضامین کی کل 256 امتحانی کاپیاں تحویل میں لی ہیں جس میں مذکورہ ہر مضمون کی 64/64 کاپیاں شامل ہیں۔

    جن کالجوں کے طلبا کی انٹر سال اول کی امتحانی کاپیاں تحویل میں لی گئی ییں،  ان میں گورنمنٹ ڈی جے سائنس کالج، آدم جی سائنس کالج اور پی ای سی ایچ ایس گورنمنٹ کالج سمیت مزید کچھ کالجوں کی امتحانی کاپیاں شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق تحویل میں لی گئی امتحانی کاپیوں کو پہلے مرحلے میں فوٹو کاپی کرایا جارہا ہے اور جو ماہرین ان کاپیوں کا معائنہ کریں گے انھیں اصل کے بجائے امتحانی کاپی کی فوٹو اسٹیٹ فراہم کی جائے گی۔

    کچھ امتحانی کاپیوں پر ایگزامنر یا ہیڈ ایگزامنر کی جانب سے دیے گئے مارکس بھی موجود نہیں ہوں گے بلکہ انھیں “وائیٹوو” کردیا جائے گا تاکہ ایگزامنر کی جانب سے دیے گئے مارکس کاپیوں کے معائنہ کرنے والے ماہرین پر اثر انداز نہ ہوسکیں اور وہ کاپیوں کا معائنہ آزاد ذہن کے ساتھ کرسکیں۔

    اس سلسلے میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے کالج کے ساتھ ساتھ متعلقہ مضامین سے متعلق یونیورسٹی اساتذہ کی خدمات لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ملک میں عام انتخابات سے اگلے روز ہی انٹر بورڈ میں یہ مشق شروع ہوجائے گی۔

    علاوہ ازیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کمیٹی نے انٹر بورڈ کراچی کے شعبہ آئی ٹی سے میتھمیٹکس،فزکس ، کیمسٹری، زولوجی اور بوٹنی کے مضامین میں انٹر سال اول میں پاس اور فیل ہونے والے طلبا کی passing percentage کے ساتھ ساتھ ان کو دیے گئے مارکس کے تناسب کی تفصیلات بھی مانگی لی ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کمیٹی کی جانب سے شفاف تحقیقات کے لیے انٹر بورڈ کراچی کے ریکارڈ رومز/ فیکیلٹیز سیکشنز اور آئی ٹی سیکشن کو سیل کردیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر نے انٹر سال اول کے نتائج میں طلبا کی بڑی تعداد کے فیل ہونے اور طلبا کی جانب سے مسلسل احتجاج کے بعد این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر سروش حشمت لودھی کی سربراہی میں ہفتہ 3 فروری کو ایک سہ رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کی تھی جس میں سندھ ایچ ای سی کے سیکریٹری معین صدیقی اور آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی شامل ہیں ۔