جامعہ اردو ؛ سربراہ کی تقرری کے لیے اہم ترین اجلاس آج ہوگا

      کراچی: وفاقی جامعہ اردو کے نئے سربراہ کی تقرری کیلیے اہم ترین اجلاس آج ہوگا، جس میں تین شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں کے نام صدر مملکت کو پیش کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی جامعہ اردو میں نئے سربراہ کے تقرر کے لیے سینیٹ کا اجلاس ایوان صدر اسلام آباد میں آج صبح ہوگا، یہ اجلاس اس لیے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اگر یونیورسٹی سینیٹ وائس چانسلر کے لیے منتخب کیے جانے والے تین ناموں میں سے سندھ سے شامل واحد امیدوار کا نام نکال دیتی ہے تو یہ اقدام یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ کے کراچی سے اسلام آباد منتقلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔

    واضح رہے کہ اس اجلاس میں مولوی عبدالحق کے قائم کیے گئے تاریخی اردو کالج سے یونیورسٹی کا درجہ پانے والے اس ادارے میں سربراہ کے تقرر کے لیے جو 5 نام پیش کیے جارہے ہیں ان میں سے صرف ایک اور اسلامیا یونیورسٹی بہاولپور کے سابق وائس چانسلر کا تعلق صوبہ سندھ سے یے جبکہ منتخب شدہ باقی تمام ماہرین تعلیم دیگر صوبوں سے ہیں اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ اگر سندھ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اطہر محبوب کو وائس چانسلر کے تقرر کے سلسلے میں صدر مملکت کو پیش کیے جانے والے 3 ناموں میں شامل نہیں کیا جاتا تو وفاقی اردو یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ عملی طور پر اپنے قیام کے 21ویں برس کراچی سے اسلام آباد منتقل ہوجائے گی کیونکہ تلاش کمیٹی کے کنوینر اور چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد ببانگ دہل اس بات کا اظہار کرچکے ہیں کہ اردو یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ کو کراچی سے اسلام آباد منتقل ہوجانا چاہیے۔

    جبکہ ذرائع کہتے ہیں کہ فیڈرل ایچ ای سی کی یہ خواہش ہے کہ اردو یونیورسٹی میں کسی ایسے شخص کا بطور وائس چانسلر انتخاب و تقرر کیا جائے جو اپنی پالیسیاں ایچ ای سی کی دی جانے والی گائیڈ لائن کے مطابق تیار کرے تاہم بتایا جارہا ہے کہ ڈاکٹر اطہر محبوب ایچ ای سی کی اس خواہش میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں کیونکہ وہ کھل کر ایچ ای سی کے حالیہ رجیم کی مخالفت کرتے ہیں اور ایچ ای سی کو بھی اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر ڈاکٹر اطہر محبوب ایک بار یونیورسٹی کے وائس چانسلر بن گئے تو وہ موجودہ رجیم سے اختلاف کے سبب یونیورسٹی کو مداخلت کی ایچ ای سی کی پالیسیز کے مطابق نہ چلائیں یاد رہے کہ تلاش کمیٹی نے کل 111 امیدواروں میں سے 56 کو انٹرویوز کے خطوط جاری کیے تھے اور 49 انٹرویوز میں شریک ہوئے۔

    25 امیدواروں نے کراچی میں ایچ ای سی کے ریجنل دفتر میں انٹرویو دیے جبکہ باقی نے آن لائن شرکت کی اور اخری دن سرچ کمیٹی کے اراکین کے نمبر کو یکجا کر کے ایوریج مارکس نکالے گئے تاہم ابتداء میں کمیٹی کے کنوینرڈاکٹر مختار نے اپنے نمبر شامل نہیں کیے اور کہا کہ میں کسی بھی سرچ کمیٹی میں امیدواروں کو نمبر نہیں دیتا جو ایوریج مارکس ہیں وہی میرے مارکس ہونگے پہلے مرحلے میں ٹاپ 13 امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ان 13 امیدواروں میں میرٹ کے مطابق پہلے 5 نام بالترتیب ڈاکٹر بخت جہاں ، ڈاکٹر اطہر محبوب ، ڈاکٹر محمد علی شاہ ، ڈاکٹر ذاکر ذکریا اور ڈاکٹر مدد علی شاہ تھے 13 میں سے 5 یا 6 نام سینٹ میں بھیجنے کیلئے 2 فروری کو تلاش کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا۔

    2 فروری کو اجلاس میں ڈاکٹر مختار نے آن لائن شرکت کی اور 5 امیداروں کی فہرست کمیٹی کے سامنے پیش کی تاہم اس فہرست کی ترتیب گزشتہ فہرست سے مختلف تھی جس پر ڈاکٹر مختار نے کہا کہ انھوں نے ہر امیدوار کو اپنے نمبر الگ الگ دیے ہیں جس کی وجہ سے ترتیب تبدیل ہو گئی ہے سینٹ میں 5 بھیجے جانے والے ناموں میں پہلے نمبر پر ڈاکٹر بخت جہاں جو پہلے بھی اول نمبر پر ہی تھے۔

    تاہم دوسرے نمبر پر ڈاکٹر محمّد علی شاہ آگئے جو اس سے قبل تیسرے نمبر پر تھے تیسرے نمبر پر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری ازاں قبل چھٹے نمبر پر تھے ڈاکٹر مختار ان کو کمیٹی کے تمام اراکین سے زیادہ نمبر دے کرچھٹے نمبر سے تیسرے نمبر پر لے آئے اور چوتھے نمبر پر ڈاکٹر اطہر محبوب جو اس سے قبل دوسرے نمبر پر تھے ان کو کم نمبر دے کر دوسرے سے چوتھے نمبر پر کر دیا گیاپانچویں نمبر پر ڈاکٹر ذاکر ذکریا جو پہلے چوتھے نمبر پر تھے چھٹے نمبر پر ڈاکٹر مدد علی شاہ جو پہلے پانچوے نمبر پر تھے۔ان کو کمیٹی کے تمام اراکین سے کم نمبر دے کر 5 کی فہرست سے باہر کر دیا۔

    یاد رہے کہ ڈاکٹر بخت جہاں اس وقت ذرعی یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلر ہیں ڈاکٹر محمّد علی شاہ سابق وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ،ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری صاحب سابق وائس چانسلر کوہاٹ یونیورسٹی ، ڈاکٹر اطہر محبوب سابق وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اورڈاکٹر ذاکر ذکریا سابق قائم مقام وائس چانسلر ہیں۔