جاپان میں عدالت نے ہم جنس شادی پر پابندی کوغیرآئینی قرار دے دیا

    ٹوکیو کی ایک ضلعی عدالت نے بھی ہم جنس پرستوں کو آپس میں شادی کے حق میں فیصلہ دیا—فوٹو: رائٹرز

    ٹوکیو کی ایک ضلعی عدالت نے بھی ہم جنس پرستوں کو آپس میں شادی کے حق میں فیصلہ دیا—فوٹو: رائٹرز

     ٹوکیو: جاپان میں جہاں ہم جنس پرست تنظیموں کو قانونی دائرے میں لانے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے وہی ایک ہائی کورٹ نے فیصلے میں ہم جنس شادی پر عائد پابندی کو غیرآئینی قرار دے دی ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سیپورو ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہم جنس جوڑوں کو شادی کرنے کی اجازت نہ دینا ان کے خاندان بنانے کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔

    فیصلے میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ ملک میں ہم جنس یونینز بنانے کے لیے قوانین کی عدم موجودگی کی کمی پورا کرنے کے لیے ہنگامی بنیاد پر اقدامات کرے۔

    ادھر ٹوکیو کی ایک عدالت نے بھی جمعرات کو ایسا ہی حکم نامہ جاری کیا اور یہ اس طرح کا فیصلہ دینے والی جاپان کی چھٹی ضلعی عدالت ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ٹوکیو کی ضلعی عدالت کا فیصلہ جاپان کے ہم جنس پرستوں کی تنطیم کے لیے جزوی کامیابی ہے کیونکہ اس فیصلے سے ان کے شادی کے حق کے مطالبے کے برعکس موجودہ سول یونین قانون تبدیل یا ختم نہیں ہوگا، جس میں مرد اور خاتون کے درمیان شادی کا ذکر کیا گیا ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں اس فیصلے کو سراہا اور جاپان میں ہم جنس شادی کو قانونی قرار دلوانے کی جانب اہم قدم قرار دیا۔

    خیال رہے کہ جاپان گروپ آف سیون ممالک میں شامل واحد ملک ہے جہاں ہم جنس پرست جوڑوں کو قانونی طور پر شادی کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔

    جاپان میں حالیہ برسوں کے دوران عوام میں ہم جنس شادی کی حمایت کی جانے لگی ہے لیکن حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی بدستور اس مہم کی مخالفت کر رہی ہے۔