خالقِ کائنات ربِ عظیم لائقِ تعظیم

     اسلام میں انسان کی زندگی عبث اور بے معنی نہیں ہے بل کہ اس کے وجود کا مقصد صرف ایک خدا کی عبادت کرنا ہے جو پوری کائنات کا خالق اور پالنے والا ہے۔

    یعنی بنیادی مقصد جس کے لیے بنی نوع انسان کو پیدا کیا گیا وہ خدا کی بندگی اور اس کی عبادت ہے۔ حالاں کہ اﷲ تعالیٰ بے نیاز ہے اور کسی بھی مخلوق کی حمد و عبادت کا محتاج نہیں ہے۔

    اس نے انسانوں کو اپنی کسی ضرورت کے لیے پیدا نہیں کیا۔ اگر کسی ایک انسان نے بھی خدا کی عبادت نہیں کی تو اس سے اس کے جلال و جمال میں کسی بھی طرح کمی نہیں آئے گی اور اگر تمام بنی نوع انسان اس کی عبادت کریں تو اس سے اس کے جمال و جلال میں کسی بھی طرح کا اضافہ نہیں ہوگا۔ خدا کامل ہے، وہ اکیلا ہے بغیر کسی ضرورت کے۔ تمام مخلوقات کی ضرورتیں ہیں۔

    چناں چہ انسان کو خدا کی عبادت کی ضرورت ہے۔ اﷲ ایک ہے اور اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ انسان پر اﷲ کی رحمت لامحدود ہے۔

    انسان اﷲ کی بہترین مخلوقات میں سے ہے اور آسمانوں اور زمین میں اس کی تخلیق کردہ تقریباً ہر چیز جیسے سورج، چاند، ستارے، پودے، باغات، فصلیں، معدنیات، دھاتیں، سمندر، دریا، بارش، پہاڑ، جانور، مویشی، گھوڑے، اونٹ، مچھلی، پرندے وغیرہ بالواسطہ یا بلاواسطہ انسان کے فائدے یا خدمت پر مامور ہیں۔ پس ان تمام احسانات اور نعمتوں کے لیے انسان اﷲ تعالیٰ کا مقروض ہے۔

    اﷲ تعالی کا نازل کردہ قرآن حکیم ہمیں بتاتا ہے کہ تمام انبیائے کرامؑ نے اپنی قوم کو صرف اﷲ کی عبادت کرنے کا حکم دیا جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اﷲ نے انسانوں اور جنّات کو صرف اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں۔

    مفہوم: ’’اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم پرہیزگاری کرو۔‘‘

    ’’اور اﷲ کی بندگی کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔‘‘

    ’’اﷲ تمہارا رب ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، ہر چیز کا خالق، اس لیے اس کی عبادت کرو۔‘‘

    یہ خالق اور مالک کا حق ہے کہ بندۂ مومن صبح و شام اور چلتے پھرتے ہر وقت اس کی حمد و ثناء بیان کرے۔ خاموشی سے یا بلند آواز سے اﷲ کی تسبیح کی جاسکتی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ آدمی اپنے دل میں خاموشی سے اﷲ کی تسبیح کرے۔

    قرآن اپنے پیروکاروں کو اپنے رب کی حمد و ثناء کرنے کا حکم دیتا ہے، مفہوم:

    ’’تمام تعریفیں اﷲ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘

    ’’تعریف اﷲ کے لیے ہے جس کی ملکیت ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ اسی کے لیے حمد ہے، اور وہی حکمت والا اور باخبر ہے۔‘‘

    بندہ مومن کا فرض ہے کہ وہ اﷲ تعالیٰ کا ہمہ وقت شُکر کرے۔ شُکر گزار وہ شخص ہے جو اس کے ساتھ کی گئی مہربانی یا اس کو دیے گئے فوائد یا تحائف کی قدر کرتا ہے۔ وہ اپنے ساتھ کیے گئے احسان یا نیکی کو تسلیم کرتا ہے اور احسان کرنے والے کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ اﷲ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ وہ سب سے بڑا محسن ہے جس نے انسان کو بے شمار نعمتوں، احسانات اور نعمتوں سے نوازا ہے۔

    اس لیے انسان کو اﷲ کا بہت شکر گزار ہونا چاہیے۔ اﷲ کی شکر گزاری کا اظہار اس کی یاد، اس کی تسبیح، اس کی عبادت، اس کے حکم کی تعمیل اور اس کے منع کردہ کاموں سے پرہیز کرنے، اس سے ڈرنے، اس پر بھروسا کرنے سے کِیا جاسکتا ہے۔ شکر گزاری کا اظہار دل، دماغ اور دیگر جسمانی اعضاء سے کیا جاسکتا ہے۔ اﷲ بہت مہربان ہے اور وہ ناصرف اپنی مخلوق کی شکر گزاری کو پسند کرتا ہے بل کہ ان شاکر لوگوں سے اعلیٰ انعامات کا بھی وعدہ کرتا ہے جو اس کے احسانات پر اس کا شکر ادا کرتے ہیں۔

    قرآن پاک میں ارشاد کا مفہوم ہے: ’’جو حلال اور پاکیزہ رزق اﷲ نے تمہیں دیا ہے اس میں سے کھاؤ اور اپنے رب کے فضل کا شکر کرو اگر تم اسی کی بندگی کرتے ہو۔‘‘

    رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ’’جس کو چار چیزیں عطا کی گئیں اس کو دنیا اور آخرت کی بھلائی دی گئی۔ شُکر گزار دل، حمد و ثناء کرنے والی زبان، آفات پر صبر کرنے والا جسم اور ایسی بیوی جو اپنے شوہر سے کسی قسم کی خیانت نہ کرے۔‘‘ (بیہقی)

    بندہ مومن کو چاہیے کہ وہ احکام الٰہی کی پابندی کرے اور اﷲ کے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعلیمات اور احکام کے مطابق زندگی گزارے۔

    قرآن کریم ہمیں اﷲ کی اطاعت کا حکم دیتا ہے، مفہوم:’’اور اﷲ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘

    ’’جو اﷲ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کریں اور اﷲ سے ڈریں اور تقویٰ اختیار کریں وہی لوگ غالب ہیں۔‘‘

    انسان کا فرض ہے کہ وہ ہر وقت اﷲ کو یاد کرے۔ اسے اﷲ اور اﷲ کی نعمتوں کو نہیں بھولنا چاہیے۔ قرآن پاک میں بتایا گیا ہے کہ پس تم مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد رکھوں گا، میرا شکر کرو اور مجھے جھٹلاؤ نہیں۔ جو ایمان لائے اور جن کے دلوں کو اﷲ کے ذکر سے سکون ملتا ہے۔ بے شک! اﷲ کے ذکر سے دلوں کو سکون ملتا ہے۔ وہ کام یاب ہے جو اﷲ تعالی کی حمد و ثناء اور اپنے رب کو یاد رکھتا اور نماز ادا کرتا ہے۔

    بندہ مومن کی ایک ذمے داری یہ بھی ہے کہ وہ اﷲ کو مدد کے لیے پکارے اور جب ضرورت ہو تو اس سے احسان یا نعمت کی دعا کرے اور اپنی کسی ضرورت کے لیے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلانا چاہیے۔ ضرورت کے وقت اﷲ ہی سے مانگنا چاہیے۔ اور جب اﷲ انسان کی ضرورت پوری کرتا ہے تو اس کا شکر ادا کرنا چاہیے۔

    احسان مانگنے اور شکر گزاری میں کسی اور کو اﷲ کا شریک نہ بنایا جائے۔ قرآن پاک سے ہمیں راہ نمائی ملتی ہے کہ جب میرے بندے میرے بارے آپ ﷺ سے سوال کریں تو انہیں بتائیے کہ میں قریب ہوں۔ جب وہ مجھے پکارتے ہیں تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں۔

    ہمیں اﷲ رب العزت کے تمام حقوق دل سے ادا کرنے چاہییں۔ چناں چہ اس سے متعلق ہمیں پورے راسخ العقیدہ کے لحاظ سے اپنے فرائض اور تقاضے جن کا اسلام اہل ایمان سے تقاضا کرتا ہے بہ حسن و خوبی ادا کرنے چاہییں۔ اﷲ کے تمام احکامات پر عمل کریں اور اﷲ کو ہر وقت اور ہر لمحہ یاد رکھیں۔ اﷲ کے حقوق کو پورا کرنا، اور اس پر عمل کرنا آسان ہے۔ اﷲ تعالیٰ کے احکامات کی پاس داری کرنے والے دنیا و آخرت میں جہنم کی آگ سے نجات پا کر خوشی سے زندگی بسر کریں گے اور انہیں جنت میں مستقل ٹھکانے سے نوازا جائے گا۔

    جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ ہر جان نے موت کا مزہ چکھنا ہے، اور تمہیں تمہارا پورا پورا بدلہ قیامت کے دن دیا جائے گا۔ پس جس کو آگ سے دور کر دیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا اس نے کامل کام یابی کو حاصل کرلیا۔ اور دنیا کی زندگی دھوکے کے سوا کیا ہے۔

    اس لیے اﷲ کو ہر وقت اور ہر لمحہ یاد کرنا چاہیے۔

    اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

    The post خالقِ کائنات ربِ عظیم لائقِ تعظیم appeared first on ایکسپریس اردو.