لاہور میں مسلم اور مسیحی برادری کی مشترکہ افطار دسترخوان کا اہتمام کیا گیا

    مشترکہ افطار دسترخوان میں مختلف مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی—فوٹو: ایکسپریس نیوز

    مشترکہ افطار دسترخوان میں مختلف مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی—فوٹو: ایکسپریس نیوز

     لاہور: رمضان المبارک کے ساتھ ان دنوں مسیحی برادری کے روزوں کے ایام بھی چل رہے ہیں اور لاہور کے ایک چرچ میں مشترکہ افطار دسترخوان کا اہتمام کیا گیا جہاں تقریب میں مسلم، مسیحی اور ہندو برادری کے ارکان نے شرکت کی۔

    ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور میں اپنی نوعیت کے اس منفرد افطار دسترخوان کا اہتمام رواداری تحریک نے کیا تھا اور تحریک کے سربراہ سیمسن سلامت نے کہا کہ آج مختلف مذاہب کے لوگوں نے ایک دسترخوان پر جمع ہو کر مذہبی، سیاسی برداشت اور ایک دوسرے کے عقائد کے احترام کا پیغام دیا ہے۔

    افطار کی تقریب میں مہمانوں کے لیے افطار میں کھجوروں، پکوڑوں، میٹھے مشروب اور کھانے کا اہتمام کیا گیا تھا اور اس موقع پر شرکا نے پاکستان میں امن، سلامتی، خوش حالی اور ترقی و استحکام کے لیے کردار ادا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

    رواداری افطار دسترخوان میں شریک علامہ غلام عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ عدم برداشت کے ماحول میں مذہبی اور سیاسی رواداری کا دامن تھامنا ہوگا، معاشرے سے نا انصافی اور برائیوں کے خلاف آواز بلند کرتے رہنا ہوگا۔

    پاسٹر ایمانوئیل کھوکھرنے کہا کہ بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور انتہا پسندی نے سماج کو کھوکھلا کردیا ہے، آج مسلمان، مسیحی، سکھ اور ہندو ایک جگہ اور ایک دسترخوان پر جمع ہیں اور اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اس پاک سرزمین کی سلامتی، امن اور استحکام کے لیے ہم سب ایک ہیں۔

    اس موقع پر رواداری تحریک کے چیئرمین سیمسن سلامت نے کہا کہ  آج کا سماں بہت خوب صورت اور بابرکت ہے، جب مختلف مذاہب اور عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد نے اکٹھے ہو کر اس افطار دستر خوان کا اہتمام کیا ہے اور مذہبی، سیاسی برداشت، رواداری اور ہم آہنگی کا پیغام دے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور عدم برداشت سے بھرے سماج میں مختلف مذاہب اور نظریات رکھنے والے شہریوں کا مل بیٹھنا اور ایک دوسرے کے مذہبی عقائد کا احترام کرنا ایک روادار اور پر امن پاکستان کی تشکیل کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔