ایچ بی ایف سی نے عوام کو سستے تعمیراتی قرضوں کی فراہمی بند کردی

    ادارے کے اپنے اوپر قرضوں کی مالیت26 ارب27 کروڑ تک پہنچ چکی۔ فوٹو: فائل

    ادارے کے اپنے اوپر قرضوں کی مالیت26 ارب27 کروڑ تک پہنچ چکی۔ فوٹو: فائل

    کراچی: ایچ بی ایف سی نے عوام کو سستے تعمیراتی قرضوں کی فراہم بند کردی جبکہ اعلیٰ انتظامی افسران بھاری تنخواہیں اور مراعات لے کر بھی ادارے کا نظم ونسق چلانے میں ناکام ہیں۔

    ملک کا واحد سرکاری ہاؤسنگ فنانس ادارہ( HBFC) کم آمدن والے طبقے کو اپنی چھت کی سہولت فراہم کرنے کی آئینی ذمے داری ادا کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔

    ایچ بی ایف سی کی مالی پوزیشن کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کل جاری کردہ14.27ارب روپے کے قرضوں کے مقابلے میں خود ایچ بی ایف سی پر چڑھے ہوئے قرضوں کی مالیت26.27ارب روپے تک پہنچ چکی ہے جو ادارے کے مجموعی اثاثوں کا بھی47فیصد سے زائد ہے۔

    ایچ بی ایف سی کی 31دسمبر 2023تک کی مالی کارکردگی کی رپورٹ کے مطابق مکانات کی خریداری، تعمیر اور تزئین و آرائش کی 13اسکیموں میں سے 12اسکیموں کے تحت نئی فنانسنگ نہیں کی گئی حیرت انگیز طور پر تعمیراتی قرضوں کی فراہمی کی آئینی ذمے داری کی ادائیگی کے بجائے ایچ بی ایف سی نے سولر سسٹم کی تنصیب کے لیے قرضے جاری کیے جس میں نمایاں طور پر اضافہ ہورہا ہے۔

    31دسمبر 2023 کے مالی ریکارڈ کے مطابق گھر اجالا اسکیم کے تحت صرف ایک سال کے عرصہ میں3کلو واٹ سے20کلو واٹ سولر سسٹم کی تنصیب کے لیے ساڑھے7 کروڑ روپے سے زائد کے نئے قرضے جاری کیے گئے اس کے برعکس گھروں کی تعمیر، تزئین و مرمت یا خریداری کے قرضوں میں اضافہ کے بجائے کمی کا رجحان رہا۔

    31دسمبر 2023کو ایڈوانسز کی مجموعی مالیت13.5ارب روپے رہی جبکہ 31دسمبر2022کو مجموعی ایڈوانسز کی مالیت 15ارب 60کروڑ ریکارڈ کی گئی تھی ۔

    اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایچ بی ایف سی کی عوامی قرضوں کی کوئی اسکیم بھی زیر تبصرہ عرصے میں فعال نہیں رہی قرضوں کا اجرا نہ کرنے کے باجود ادارے کے اسٹاف میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ کیا جارہا۔ قرضوں کا اجرا نہ ہونے کے باوجود کمپنی کے اخراجات میں اضافہ ہورہا ہے اور آپریٹنگ اخراجات 1.8ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔

    مہنگائی میں کرایے کے مکانات میں رہنے والے طبقے کو سستے قرضوں کی فراہمی کے بجائے ایچ بی ایف سی کی تمام تر نوازشات اپنے ملازمین تک ہی محدود ہیں، ایچ بی ایف سی کے ملازمین کو دل کھول کر سستے قرضے جاری کیے۔

    ایف بی ایف سی کی انتظامیہ نے اپنے ملازمین کو گھروں کی خریداری، تعمیر و مرمت کے لیے تین فیصد کی انتہائی کم شرح سود پر بھی رعایتی قرضے جاری کیے اس کے علاوہ کاروں کی خریداری کے لیے بھی 4 فیصد شرح سود پر5 سال کے لیے قرضے جاری کیے گئے، مزید کسر افسران کو5/5 ماہ کی تنخواہوں کے مساوی قرضے بھی 2 سال کی مدت کے لیے جاری کیے گئے۔

    ایچ بی ایف سی کی31دسمبر 2023تک کی مالی کارکردگی رپورٹ کے مطابق ملازمین پر ایک سال کے عرصے میں 17کروڑ70لاکھ روپے کے سستے قرضے دیے گئے اس مد میں جاری کردہ قرضوں کی مجموعی مالیت 31دسمبر 2023تک 77کروڑ50لاکھ روپے تک پہنچ گئی۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ ایچ بی ایف سی اپنے ملازمین کو جاری کردہ قرضوں کی ریکوری میں بھی ناکام ہے اور ایچ بی ایف سی کے اپنے ملازمین بھی کمپنی کے55لاکھ روپے کے ڈیفالٹر ہیں۔

    ایچ بی ایف سی کی کارکردگی پر آڈیٹر جنرل پاکستان نے بھی سنگین بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی ہے جن میں ایچ بی ایف سی میں چیف فنانشل آفیسر اور منیجنگ ڈائریکٹر کی خلاف ضابطہ تقرری سابق منیجنگ ڈائریکٹرکو کار اور ڈرائیور کی سہولت کی فراہمی اور ایچ بی ایف سی کی پست مالی کارکردگی کے باوجود ملازمین میں کیش ایوارڈ تقسیم جیسے امور شامل ہیں۔

    آڈیٹر جنرل نے ایچ بی ایف سی کے آڈٹ میں ٹھیکوں میں بھی بے قاعدگی کی نشاندہی کی ہے جس کے مطابق تین کمپنیوں کو دوسری سب سے کم بولی دینے کے باوجود کنٹریکٹ ایوارڈ کیے گئے جن کی مجموعی مالیت2کروڑ 74لاکھ روپے تھی، بولی میں دوسرے نمبر پر آنے کے باوجود کنٹریکٹ حاصل کرنے والے کنٹریکٹرز میں لیپ ٹاپ فراہم کرنے، فرنیچر، سول انجینرئنگ اور الیکٹریکل ورک کرنے والی اور بیرونی آڈیٹرکی تقرری کے کنٹریکٹ شامل ہیں۔

    ایچ بی ایف سی میں سال2021کے دوران ہی13کروڑ روپے مالیت کے ٹھیکوں میں غیرقانونی طور پر لاگت اور کام کی نوعیت میں تبدیلی کرکے کنٹریکٹ دیے گئے جن میں سافٹ ویئر ایپلی کیشن کی تیاری کے دو اور ٹیکس مشیر کی تقرری کے دو کنٹریکٹ شامل ہیں۔

    ایچ بی ایف سی انتظامیہ نے اس بارے میں اپنا موقف دیا کہ ایچ بی ایف سی میں تمام ٹھیکے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قواعد کے مطابق شفاف اور غیر امتیازی عمل کے تحت دیے گئے۔ ادارے نے گزشتہ دو سال میں11ارب روپے کے نئے قرضے جاری کیے تین سال میں غیر فعال قرضوں کی مالیت 1.4ارب روپے کم ہوگئی مجموعی غیر فعال قرضوں کی مالیت2.7ارب روپے پر آگئی۔

    ترجمان کے مطابق انتظامیہ ادارے کو موثر انداز میں چلارہی ہے اور نج کاری کے لیے بھی نج کاری کمیشن سے رابطے میں ہے اور مکمل تعاون فراہم کررہی ہے۔