سندھ میں ڈاکو راج، دو ماہ میں 200 سے زائد شہری و تاجراغوا

      کراچی:  سندھ میں دو ماہ کے دوران 200 سے زائد شہریوں اور تاجروں کو ڈاکوؤں نے اغوا کیا جن میں سے  تاوان کی ادائیگی کے بعد 50 کی رہائی عمل میں آسکی۔ 

    سندھ میں امن و امان کی صورتحال پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کی ترجیحات میں شامل نظر نہیں آتی اور نہ ہی اس سلسلے میں حکومتی سطح پر سنجیدگی کہیں دکھائی دیتی ہے،  یہی وجہ  ہے کہ سندھ میں ’’ڈاکو انڈسٹری‘‘ قائم ہوچکی ہے اور امن و امان کی صورتحال بد سے بدترین ہوچکی ہے۔

    کچے کے ڈاکو پہلے ہنی ٹریپ اور دیگر ذرائع سے تاجروں و شہریوں کو اغوا کرتے تھے لیکن اب ڈٓاکوئوں کی دیدہ دلیری یہ ہے کہ ڈاکو نیشنل اور سپر ہائی وے پر ٹرانسپورٹرز اور تاجروں کو اغوا کرتے اور لوٹتے نظر آتے ہیں۔

    سندھ میں رواں سال کے صرف دو ماہ میں 200 سے زائد تاجر و شہری اغوا ہوچکے ہیں جن میں سے 50 سے زائد شہری اور تاجر تاوان دینے کے بعد رہا کیے گئے۔

    سینٹرل پولیس آفس کے ریکارڈ کے مطابق سکھر اور لاڑکانہ رینج میں 81 افراد اغوا ہوئے جن میں سے 59 افراد کو تاوان کی ادائیگی یا دیگر ذرائع استعمال کرکے بازیاب کرایا گیا۔  ان وارداتوں میں سے   35 میں اغوا کے مقدمات درج کیے گئے جبکہ 28 مقدمات درج  ہی نہیں کیے گئے۔

    ریکارڈ کے مطابق ضلع گھوٹکی میں 26 افراد کو اغوا کیا گیا جن میں سے 22 کو بازیاب کرایا گیا ، 15 شہریوں کے اغوا کے مقدمات درج کیے گئے جبکہ 11 واقعات کے مقدمات درج نہیں ہوسکے۔

    شکارپور میں 18 افراد اغوا ہوئے جن میں سے 12 شہریوں کے اغوا ہونے کے مقدمات درج کیے گئے ہیں،  اسی طرح کشمور میں 37 افراد اغوا ہوچکے  اور صرف 11 شہریوں یا تاجروں کو بازیاب کرایا جاسکا، پولیس ریکارڈ کے مطابق اغوا برائے تاوان کے 27 کیسز ایسے ہیں جن کو تاحال حل نہیں کیا جاسکا۔

    صوبے میں نگراں حکومت بلند و بانگ دعوے کرنے کے بعد رخصت ہوچکی ہے اور پیپلزپارٹی کی حکومت نے سندھ کی کمان سنبھال لی ہے مگر اس کے باوجود بھی ڈاکوؤںکو نکیل ڈالنے کی کوئی حکمت عملی نہیں بنائی گئی  جس کے پیش نظر کشمور،شکارپور،گھوٹکی اور سکھر میں ڈاکوؤں کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔