ہانگ کانگ میں بغاوت، غداری پر عمر قید کی سزا کا نیا قانون متعارف

    ہانگ کانگ کی پارلیمنٹ کے تمام 89 ارکان نے متفقہ طور پر قانون کی منظوری دے دی—فوٹو: انادولو

    ہانگ کانگ کی پارلیمنٹ کے تمام 89 ارکان نے متفقہ طور پر قانون کی منظوری دے دی—فوٹو: انادولو

    ہانگ کانگ: پارلیمنٹ میں قومی سلامتی کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا اور 1997 میں نیم خود مختار ریاست سے چین کے زیر کنٹرول آنے کے بعد متعارف کرائے گئے پہلے قانون میں غداری اور بغاوت کے لیے سزا تجویز کی گئی ہے۔

    خبرایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق ہانگ کانگ کی پارلیمنٹ کے تمام 89 اراکین نے بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

    قانون وجود میں آنے کے بعد غداری، بغاوت، کشیدگی اور بلوے کے لیے اشتعال دلانے، غداری، بیرونی مداخلت، ریاستی راز چرانے اور جاسوسی جیسے جرائم کو 5 کیٹگریز میں تقسیم کرکے قومی سلامتی کو 39 قسم کے جرائم سے تحفظ مل گیا ہے۔

    پارلیمنٹ میں منظوری سے قبل 212 صفحات پر مشتمل یہ بل چین کے زیرکنٹرول نیم خود مختار خطے کے بنیادی قانون کے آرٹیکل 23 کے تحت قانون ساز کونسل میں بحث اور ووٹنگ کے لیے رواں ماہ کے شروع میں پیش کیا گیا تھا۔

    ہانگ کانگ فری پریس کے مطابق غیرمعمولی پیش رفت میں کونسل کے صدر اینڈریو لیونگ نے بھی ووٹ کاسٹ کیا۔

    اینڈریو لیونگ نے کہا کہ قانون ساز کونسل کے صدر کی حیثیت سے میں معمولی کے حالات میں ووٹ نہیں ڈالوں گا تاہم آرٹیکل 23 کے تحت قانون سازی محض کاغذی کارروائی نہیں ہے بلکہ اس سے ہانگ کانگ کی قومی سلامتی جڑی ہوئی ہے، لہٰذا یہ بہت ضروری ہے اسی لیے اس تاریخی موقع پر میں بل کے حق میں ووٹ دوں گا۔

    قانون کے مطابق ریاستی رازوں میں دفاع، سفارت کاری اور خارجہ امور کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی، معیشت، سماج اور ٹیکنالوجیکل ترقی بھی شامل ہے۔

    ہانگ کانگ کے نئے قانون کے تحت غداری، بغاوت، غیرملکی فورسز کے ساتھ مل کر کشیدگی پھیلانا یا چینی مسلح افواج کے اراکین کو غداری پر اکسانے کے ملزموں کو عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے جبکہ غیرقانونی طور پر ریاستی راز افشا کرنے کے مرتکب ہونے والوں کو 10 سال قید ہوسکتی ہے۔

    نئے قانون کے تحت عدالتوں کو یہ اختیار مل گیا ہے کہ کسی مشتبہ شخص کو فرد جرم کے بغیر ایک ہفتے کے لیے حراست میں دے سکتی ہیں، جس میں  دوسرے ہفتے یا مجموعی طور پر 16 دنوں تک توسیع ہوسکتی ہے۔